ڈیٹنگ ایپلی کیشنز کے ذریعے دوستی کرکے جسمانی تعلقات قائم کرنے والے لوگ دراصل کس بیماری میں مبتلا ہورہے ہیں؟ خوفناک انکشاف
سوشل میڈیا اور بالخصوص ڈیٹنگ ایپلی کیشنز کے آنے سے مردوخواتین کے لیے وقتی جنسی تعلق کے لیے پارٹنر تلاش کرنا انتہائی آسان ہو گیا ہے اور کئی تحقیقات میں ماہرین بتا چکے ہیں کہ یہ جنسی اخلاق باختگی ایچ آئی وی اور ایڈز کے پھیلاﺅ کی بڑی وجہ ثابت ہو رہی ہے۔
لوگ ان ایپلی کیشنز کے ذریعے اجنبیوں سے ملتے اوران کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرتے ہیں۔ انہیں معلوم نہیں ہوتا کہ وہ شخص کس بیماری کا شکار ہے اور وہ بیماری انہیں بھی لگ جاتی ہے۔ فلپائن میں اراکین اسمبلی نے اس حوالے سے ایک بڑا قدم اٹھانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔خلیج ٹائمز کے مطابق فلپائن کے اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ ”اقوام متحدہ کے ایچ آئی وی اور ایڈز کنٹرول پروگرام کے ماہرین بھی تحقیق کے بعد بتا چکے ہیں کہ سوشل میڈیا اور ڈیٹنگ ایپلی کیشنز اس مرض کے پھیلاﺅ کا سبب بن رہی ہیں چنانچہ ہمیں اس مرض کے خلاف جنگ سکولوں میں لیجانی چاہیے اور طلبہ کو اس مرض کے حوالے سے سوشل میڈیا اور ڈیٹنگ ایپلی کیشنز کے نقصانات سے آگاہ کرنا چاہیے تاکہ آئندہ نسل کو اس مرض سے دور رکھا جا سکے۔ اس حوالے سے محکمہ صحت، محکمہ تعلیم اور ہائی ایجوکیشن کمیشن کو تیزی کے ساتھ متحرک ہونا چاہیے۔“
لوگ ان ایپلی کیشنز کے ذریعے اجنبیوں سے ملتے اوران کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرتے ہیں۔ انہیں معلوم نہیں ہوتا کہ وہ شخص کس بیماری کا شکار ہے اور وہ بیماری انہیں بھی لگ جاتی ہے۔ فلپائن میں اراکین اسمبلی نے اس حوالے سے ایک بڑا قدم اٹھانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔خلیج ٹائمز کے مطابق فلپائن کے اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ ”اقوام متحدہ کے ایچ آئی وی اور ایڈز کنٹرول پروگرام کے ماہرین بھی تحقیق کے بعد بتا چکے ہیں کہ سوشل میڈیا اور ڈیٹنگ ایپلی کیشنز اس مرض کے پھیلاﺅ کا سبب بن رہی ہیں چنانچہ ہمیں اس مرض کے خلاف جنگ سکولوں میں لیجانی چاہیے اور طلبہ کو اس مرض کے حوالے سے سوشل میڈیا اور ڈیٹنگ ایپلی کیشنز کے نقصانات سے آگاہ کرنا چاہیے تاکہ آئندہ نسل کو اس مرض سے دور رکھا جا سکے۔ اس حوالے سے محکمہ صحت، محکمہ تعلیم اور ہائی ایجوکیشن کمیشن کو تیزی کے ساتھ متحرک ہونا چاہیے۔“
واضح رہے کہ فلپائن میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق 2019ءمیں اس مریض کے روزانہ اوسطاً36نئے مریض سامنے آتے رہے۔ 2018ءمیں یہ شرح 32تھی۔اس وقت فلپائن میں 77ہزار سے زائد مردوخواتین ایسے ہیں جن میں ایچ آئی وی مثبت ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے اور ان میں 19ہزار مریضوں کی عمریں 15سے 24سال کے درمیان ہیں۔“